Kia Jane Tu Mere Irade by Areesha Khan

Novel Kia Jane Tu Mere Irade by Areesha Khan Complete PDF Free Download or Read Online

Kya jane tu mere irade novel read online Kya jane tu mere irade novel pdf download Kya jane tu mere irade novel pdf kya jane tu mere irade song kia jane tu mere irada novel kia jane tu mere irady novel by areesha khan Urdu novels online Best Urdu novels Famous Urdu novels Romantic Urdu novels Urdu novels download Urdu novels PDF Urdu novels free Urdu novels read online Suspense Urdu novels Historical Urdu novels Urdu novels by female writers Urdu novels by famous authors Urdu novels in English translation Social issues in Urdu novels Urdu novels for youth Kia jane tu mere irade novel by areesha khan

Title: Kia Jane Tu Mere Irade

Writer: Areesha Khan

Original PDF

Areesha Khan novels list Areesha Khan romantic novels Areesha Khan Urdu novels Areesha Khan novels free download Areesha Khan complete novels Areesha Khan best-selling novels Areesha Khan novels online Areesha Khan novels PDF Areesha Khan novels read online Areesha Khan latest novels Kia Jane Tu Mere Irade Novel by areesha khan complete novel pdf

Kya jane tu mere irade novel read online Kya jane tu mere irade novel pdf download Kya jane tu mere irade novel pdf kya jane tu mere irade novel kia jane tu mere irade novel by areesha khan

Sneak Peek:

Wanna Read This Romantic Novel?

“یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟؟”
اسے شرٹ اتارتا دیکھ کر وہ جلدی سے آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر گڑبڑائی۔۔۔

“شرٹ اتار رہا ہوں جانم۔۔۔”
اس کا اطمینان قابلِ دید تھا سو وہ اپنے کام میں مصروف رہا۔۔۔

“آپ کو شرم آنی چاہیے۔۔۔ ایک تو آپ ہمیں جانم کہہ رہے ہیں اوپر سے ہمارے ہی سامنے کھڑے ہوکر اپنی شرٹ اتار رہے ہیں۔۔۔”
وہ معصومیت بھرا غصہ کرتی ہوئی اسے مسکرانے پر مجبور کر گئی۔۔۔ وہ ایک تفصیلی نگاہ اس حسن کی دیوی پر ڈالتے ہوئے چل کر دو قدم قریب آیا۔۔۔
اس کے قدموں کی آہٹ محسوس کر کے وہ جی جان سے کانپ اٹھی، گلے کی گٹھلی ابھر کر معدوم ہوئی۔۔۔

“جانم کہنے میں کیسی شرم؟؟ بیوی ہو تم میری۔۔۔ جانم کہہ کر پکار سکتا ہوں تمہیں۔۔۔ اور ویسے بھی اب تم تو اے سی چلانے نہیں دو گی اور مجھے لگ رہی ہے انتہا کی گرمی۔۔۔ تو بس میں شرٹ لیز ہی سوؤں گا۔۔۔”
وہ اپنا حتمی فیصلہ سنا کر اسے گھورنے پر مجبور کر گیا وہ چہرے کے عجیب و غریب زاویئے بنائے اپنے سامنے پرسکون کھڑے ڈھیٹ انسان کو دیکھنے لگی۔۔۔

“آپ کو ہمارا خیال ہونا چاہئے۔۔۔ آپ کو پتا ہونا چاہیے ہمیں اے سی میں ٹھنڈ لگتی ہے اس لئے ہم اسے ان نہیں کرنے دیتے اور آپ کو اگر اتنی ہی گرمی لگ رہی ہے تو آپ دوسرے روم میں جا کر آرام کریں۔۔۔ ہم آپ کو اس حالت میں اپنے کمرے میں کبھی بھی سونے کی اجازت نہیں دیں گے سنا آپ نے!! اور آپ۔۔۔۔”
یشل کہ چلتی زبان کو بریک لگا جب وہ ستائشی نظروں سے دیکھنے ہوئے اس کے بے حد قریب آیا۔۔۔ یشل کے تنے اعصاب ڈھیلے پڑھنے لگے۔۔۔

“واہ!! کیا بات ہے۔۔۔ دو دن پہلے تک جو لڑکی میری آہٹ تک سے ڈرتی تھی۔۔۔ آج وہ میرے سامنے کھڑی ہو کر میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر۔۔۔ اتنے بھرم دکھا رہی ہے۔۔۔ دو دن پہلے تک تو تم مجھے بے زباں لگتی تھی۔۔۔ اور آج کیسے قینچی کی طرح زبان چل رہی ہے۔۔۔”
وہ تعجب سے کہتا ہوا اپنی گہری نظروں کی تپش سے اسے بری طرح سے زچ کر رہا تھا۔
وہ انگلیاں چٹخاتے ہوئے شرمندہ سی اس سے نظریں چرانے لگی۔

“بھئی ماننا پڑے گا!! کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ نکاح کے تین الفاظوں میں اتنا گہرہ اثر ہوتا ہے کہ اجنبی بھی اپنا سا لگنے لگتا ہے۔۔۔ جب یہ سنا تھا اب دیکھ بھی لیا!!”
اسے شکست خوردہ حالت میں دیکھ کر وہ استزائیہ سے ہنستے ہوئے نفی میں سر ہلانے لگا۔
وہ خفگی سے اسے گھورتی ہوئی اپنا تکیہ اٹھا کر کمرے سے باہر جانے لگی۔
اس کے ارادے کو بھانپتے ہوئے وہ دوڑتا ہوا اپنی شرٹ لئے اس کی جانب لپکا۔ اس کی اچانک والی افتاد پر وہ سہم کر رہ گئی۔

“اچھا کام ڈاؤن!! یہ دیکھو میں شرٹ واپس پہن رہا ہوں کوئی کہیں نہیں جائے گا بس!! چلو اب شاباش واپس اپنی جگہ پر جاؤ!! اور ہاں میں پہلے ہی بتا رہا ہوں لائٹس آف رہیں گی!!”

اس کے منانے والے انداز سے حاکمانہ انداز تک کے سفر پر وہ جی جان سے تلملائی تھی مگر کرتی بھی کیا اب اسے ساری زندگی اس ڈرامے باز انسان ہی کے ساتھ گزارنی تھی سو اپنا تکیہ لئے صوفے کی جانب قدم بڑھائے۔ وہ بھی بیڈ پر خاموشی سے جا لیٹا اور لائٹس آف کردیں۔

ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی جب گھپ اندھیرے میں اسے کسی کی مدھم سی سسکیوں کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔

“نن نہیں۔۔۔ پپ پلیززز چھوڑ دو اسے۔۔۔ مم مت کرو یہ۔۔۔ خدا کا واسطہ رحم کرو اس پر!!”
وہ مسلسل نیند میں سسکیاں لیتی ہوئی بڑبڑائی جارہی تھی جس پر وہ اچانک سے اٹھ بیٹھا اور لائٹس ان کیں مگر وہ تو اب تک نیند کی حالت میں تھی۔

“سنو تم سو رہی ہو یا جاگ رہی ہو؟؟”
اسے نیند کی حالت میں کروٹ لے کر لیٹا ہوا پا کر وہ سوال کئے بنا نہ رہ سکا مگر جواب نہ آنے پر خود اٹھ کر لائٹس ان کر کے اس کے پاس گیا۔ مگر جب نظر اس کے سرخ چہرے پر گئی تو جیسے ساخت سا ہوگیا۔

“ننن نہیں پلیززز چھوڑ دو۔۔۔ چھوڑ دو اسے وہ۔۔۔ وہ”
اب وہ بری طرح کانپ رہی تھی جب وہ گٹھنوں کے بل بیٹھا اس کا رخ اپنی جانب کیا۔

“لڑکی۔۔۔ اٹھو۔۔۔”
اس کے چھونے پر وہ بری طرح لرزتی ہوئی اٹھی تھی۔

“مم مت کرو دور رہو!!”
اسے اپنے اتنے قریب پا کر وہ بے ساختہ چینخی تھی جس پر وہ گھبرایا تھا۔

“کیا ہوگیا ہے تمہیں ہاں؟؟ سائیکو ہو کیا؟؟”
اسے خود سے پھر سے خوفزدہ ہوتا دیکھ کر وہ اندر ہی اندر جل اٹھا تھا۔ اس کی دھاڑ پر وہ چھوٹی سی لڑکی کچھ بھی سوچے سمجھے بنا اٹھ کر دو قدم دور بھاگی تھی۔ مگر وہ اس کا ہاتھ تھامے اسے قریب تر قریب کر گیا تھا۔

“بس بہت ہوا!! بہت کھا لیا تم نے مجھ سے خوف!! آج تمہیں سب بتانا ہی ہوگا کیوں کرتی ہو تم یہ سب ہاں؟؟ جواب دو۔۔۔ کیا ملتا ہے مجھ سے دور بھاگ کر میری نیند خراب کر کے تمہیں ؟؟”

وہ بولا نہیں بری طرح چینخا تھا۔ اس کے نازک سے بازوؤں پر اپنی انگلیاں گاڑتے ہوئے اسے ذرا رحم نہ آیا تھا۔

“جب دیکھو نیند میں بک بک کرتی رہتی ہو۔۔۔ چھوٹی بچی ہو کیا؟؟ جو کبھی اندھیرے سے ڈرتی ہو کبھی مجھ سے ڈرتی ہو کیا ہے یہ سب؟؟ کیا سب کچھ ہمیشہ ایسا ہی چلتا رہے گا؟؟ جب میں نے کہہ دیا نہیں کروں گا میں تمہاری اجازت کے بنا یہ فاصلہ ختم تو کیا مطلب سمجھوں میں ان ڈرامے بازیوں کا ہاں؟؟”

آنکھیں لال انگارے کی مانند سرخ ہو چکی تھیں تیش کی حالت میں چینخنے سے گلے کی رگیں تک ابھر آئی تھیں۔ جان تو تب نکلی جب وہ چھوٹی سی لڑکی اس کی سختی برداشت نہ کر سکی اس کی سانسیں بند ہونے لگی تھیں۔

“لڑکی۔۔۔ کیا ہو رہا ہے تمہیں ؟؟”
وہ پہلے بھی اس پر چینخا کرتا تھا مگر آج جس طرح کا رویہ وہ اختیار کر گیا تھا وہ اس نازک سی لڑکی کی برداشت سے باہر ہو چکا تھا۔ اسے سانس لینے میں مسئلہ ہونے لگا تھا مگر سامنے کھڑا شخص اس کی ایسی کیفیت کو سمجھنے سے قاصر تھا۔

“یشل۔۔۔ یشل کک کیا ہوا ہے تمہیں ہاں؟؟ سانس۔۔۔ سانس نہیں آرہی کیا؟؟ ہاں؟؟ یشل۔۔۔”
وہ جانتا بھی تھا اس کی حالت ٹھیک نہ تھی مگر اپنے جنون اور غصے میں اندھا ہوکر وہ اس کی ایسی حالت کو مزید بگاڑنے کا سبب بنا تھا۔ مگر وہ اب جی جان سے کانپا تھا اسے گود میں اٹھا کر بستر پر لے آیا تھا۔

“یا۔۔۔ ر۔۔۔”
وہ تو اس کا نام تک نہیں لے پارہی تھی۔ مقابل شخص نے زور سے اسے سینے میں بینچا تھا ۔

“پلیززز کچھ تو کہو خدا کا واسطہ ہے تمہیں!!”
جیسے روح جسم سے جدا ہونے لگی تھی۔

جیسے دنیا تباہ ہونے لگی تھی۔ اسے لگا اگر یشل نے آنکھیں نہ کھولیں تو شاید وہ جی نہیں پائے گا۔۔۔ وہ سانس لے نہیں پائے گا۔ وہ پہلی بار ڈر رہا تھا۔ ہاں وہ دنیا کو ڈرانے والا وحشی انسان آج خود ڈر کا شکار تھا۔

“دیکھو لڑکی اگر تم نے آنکھیں نہیں کھولیں تو میرا سانس رک جائے گا میں پاگل ہو جاؤ گا۔۔۔ تم نہیں جانتیں تمہارا یہ اناڑی شوہر سب کچھ تباہ و برباد کردے گا۔۔۔”

وہ نہیں جانتا تھا وہ کیا کہے جارہا تھا۔ اسے لگ رہا تھا وہ حواس کھو بیٹھے گا۔

ناول: کیا جانے تو میرے ارادے 🔥❤️
مصنفہ: عریشہ خان ❤️👑

لو ہی آگئی میں پھر سے آپ سب کے لئے ایک نیا بہترین گینگسٹر بیسڈ ناول لے کر😍❤️ کیا آپ یہ پڑھنا چاہتے ہیں؟؟ تو پلیززز کمنٹ میں بتائیں انشاللہ جلد شروع کروں گی😍❤️ سپورٹ کریں اور دعا کریں میرے لئے😌❤️ انشاء اللہ اب تک کے تمام ناولز کی طرح یہ ناول بھی آپ سب کو بہت پسند آنے والا ہے😍❤️🙈۔

Read Also:

5 thoughts on “Kia Jane Tu Mere Irade by Areesha Khan”

  1. Abhi Complete Nhi Hua…Almost 4 Episodes Hui Hainn…Ja Complete Hoga Foran Isi Website Ke Isi Page Pr Upload Kar Dia Jae Ga.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top

روزانہ تازہ ترین ناولز کے لیے کوہ ناولز اردو کا فری واپس ایپ گروپ جوائن کریں۔۔